سورج میں چار چاند نگاہ جری سے ہے
روشن مرا مکان حسن عسکری سے ہے
سب طائران عرش ہیں مصروف گفتگو
ہر نطق کو کمال عطابندگی سے ہے
ہر سانس کا قیام ہے تیرا وجود خاص
دارین کو ثبات تری زندگی سے ہے
تیرے کرم کا سایہ ہے رہوار نیلگوں
سجدے ہوں باریاب ضمانت تجھی سے ہے
سب اس کا فیض ہے کہ دعائیں قبول ہیں
ہر اک ولی کو واسطہ باہم علی سے ہے
گر یہ نہ ہوں شگافتہ سارا نظام ہو
دل کو مرے قرار بھی حق کے ولی سے ہے
چودہ جبیں پہ کیوں نہ ملک سجدہ ریز ہوں
ہر عسکری کا رابطہ رب جلی سے ہے
شعلوں کی ہر تپش میں ہے رجحان انتقام
قلزم میں اضطراب شہہ تشنگی سے ہے
صغریٰ تمام رفعتیں مدح حسن سے ہیں
تابندہ ماہتاب اسی روشنی سے ہے
از قلم: ڈاکٹر مسرور صغریٰ